ممبئی:12 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) مالیگاؤں 2008ء بم دھماکہ معاملے میںآج تین سرکاری گواہوں کی گواہی ممبئی کی خصوصی عدالت میں عمل میں آئی جس میں سے دو گواہ ایسے تھے جنہوں نے بم دھماکہ کی وجہ سے شہید ہونے والے ان کے بزرگ والد کی لاش کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق سرکاری گواہ اقبال شاہ ہارون شاہ اور مشتاق شاہ ہارون شاہ نے خصوصی این آئی اے جج ونود پڈالکر کو بتایا کہ 9/ ستمبر2008 کے دن تقریباً رات کے دس بجے انہیں خبر موصول ہوئی کہ بھکو چوک میں بم دھماکہ ہوا جس میں ان کے والد ہارون شاہ کو بھی چو ٹ لگی ہے ۔ حادثہ کی خبر موصول ہوتے ہی وہ بھکو چوک پہنچے تب تک ان کے والدکو عوام نے فاران اسپتال پہنچا دیا تھا ۔ فاران اسپتال پہنچنے کے بعد انہوں نے دیکھا کہ ان کے والد کے بدن پر جلنے کی وجہ سے زخم تھے جس سے وہ شدید بے چین تھے۔گواہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ زخم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ان کے والد کو سٹی کئیر اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کرگئے۔متذکرہ دونوں گواہوں سے آج بھگوا ملزمین کے وکلاء نے جرح نہیں کی جس کے بعدعدالت نے ان کی گواہی کا اختتام کردیا۔اسی درمیان ایک دیگر سرکاری گواہ محمد رضوان نے عدالت کو بتایا کہ9/ ستمبر2008ء کو ساڑھے نو بجے کے قریب بھکو چوک میں موجود تھا جب بم دھماکہ ہواجس کی وجہ سے اسے بدن پر چوٹ لگی تھی اور عوام نے اسے بغرض علاج فاران اسپتال میں داخل کرایا تھا ۔ محمد رضوان سے بھگوا ملزمین کے وکیل نے جرح کی اور اس پر این آئی اے کے دباؤ میں جھوٹی گواہی دینے کا الزام عائد کیا۔ابتک اس معاملے میں تقریباً 100 سرکاری گواہوں کی گواہیاں مکمل ہوچکی ہیں نیز عدالت نے مزید گواہوں کو طلب کیا ہے اور اس تعلق سے سمن بھی جاری کیا ہے۔دوران کارروائی عدالت میں متاثرین کی نمائندگی کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء کے وکلاء موجود تھے۔